Add To collaction

14-Jun-2023 لیکھنی کی کہانی - اوپن ٹاپک ( اردو زبان فخر ہندوستان)


اردو زبان۔ فخر ہندوستان

لہو کہتے ہیں جان کہتے ہیں فخر ہندوستان کہتے ہیں
جو مٹانے سے مٹ نہیں سکتی اسے اردو زبان کہتے ہیں 

اُردو پر "اسد الله" ہمیشہ "غالب" رہے۔ "اقبالؒ" ہمیشہ بلند اقبال رہے۔اور "فیض" کا فیض جاری ہے۔ کوئی ندی ہے۔ کوئی دریا اور کوئی سمندر، ہمیں ادب سے"شورش" نہیں اس لیے ہم کسی کے "فراق"میں نہیں رہتے۔اردو میں "میر" ہی نہیں "امیر" ترین لوگ بھی ہیں۔ اردو پر کسی قسم کا داغ نہیں ہاں"داغ دہلوی"ضرور ہیں۔یہاں لوگ "ریاض" کرتے کرتے، "مومن" بنے اور  ان کے "ذوق" کا یہ عالم تھا کہ دہلی، لکھنو اور دکن باقاعدہ دبستان بن گئے۔ بلکہ "دبستان اردو" بن گئے۔ یہاں ایک سے ایک "ولی" بھی ہیں۔اور ایک سے ایک جو اردو کی محبت میں نہ صرف "سرشار" رہتے ہیں۔ بلکہ اس پر  "جاں نثار" بھی رہتے ہیں۔اس لیے کسی کی حیثیت "مجروح" نہ کیجیے۔ "شبلی"کو شبلی ہی رہنے دیجیے۔ "جنید" و "شبلی" نہ بنائیے۔"اکبر" اگر الہ آباد میں بے نظیر ہیں۔ تو "اکبر آباد" میں اپنے "نظیر" بھی کچھ کم نہیں۔ تنقید سے کسی کو فرار نہیں۔ بغیر تنقید کہ نہ کوئی "فراز" بن سکتا ہے۔ اور نہ سرفراز !اردو ادب ہمیشہ ادیبوں اور شاعروں کا مشکور رہا۔ بلکہ وہ شاکر بھی رہا۔اس نے شاکر ہی نہیں "پروین شاکر"جیسی "خوشبو" بھی دی ہے۔  اس نے "مسدس حالی" بھی دیا اور اس نے نہ جانے کتنے "سید" بھی دیے جو نہ صرف "سلیمان" ہیں۔ بلکہ ان کے پاس تخت سلیمانی بھی ہے جس پر ایک دو سید ہی نہیں بلکہ "سر سید" بھی بیٹھے۔یہاں نہ صرف "رشید" ہیں۔بلکہ "مشتاق" جیسے "یوسفی" بھی ہیں۔ "پطرس" جیسے طنزو مزاح کے "بخاری" بھی ہیں۔یہاں مختلف رنگ ہی نہیں بلکہ "نارنگ"بھی ہیں۔بلکہ "شمس الرحمن" جیسے "فاروقی" بھی ہیں۔ یہاں "عبد الماجد" جیسے صاحب طرز ادیبوں کا ایک دریا آباد ہے۔ یہاں ایک سے ایک "آزاد" ہیں۔ اور ایک سے ایک اعلی شخصیات ہیں۔ بلکہ "ابولاعلی" اور "ابو الکلام" بھی ہیں۔وہ بھی" نصرت" کیساتھ ۔۔۔ خدا اردو کی اس فضا کو  مزید وسیع کر دے۔ تاکہ اس کا۔۔۔۔  "فیض" مسلسل جاری رہے اور یہ ہمیشہ بلند "اقبال" اور "غالب" رہے۔
آمین ثمہ آمین !
اس اعتبار سے کس درجہ مالا مال ہیں ہم  کہ ہمیں نصیب ہے اردو زبان کی خوشبو۔۔۔۔۔


   15
0 Comments